پاکستانیوں کے یو اے ای ویزا مسترد ہونے کی وجہ سامنے آگئی

Admin

 


دبئی میں پاکستانیوں کے ویزا مسائل اور متحدہ عرب امارات کی نئی ترجیحات

متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پاکستانی شہریوں کے ویزا مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ویزا کے حصول میں مشکلات بڑھی ہیں، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو سیاحتی ویزا یا کاروباری مقاصد کے تحت دبئی جیسے بڑے ایونٹس میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ جائیٹکس گلوبل 2024 میں پاکستانیوں کی کم تعداد کی موجودگی نے ان مشکلات کو مزید اجاگر کیا

فیصل نیاز ترمذی نے اس حوالے سے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے 31 اکتوبر کو ختم ہونے والے ایمنسٹی پروگرام کے ذریعے عارضی ریلیف دیا ہے، لیکن ویزا درخواستوں کے مسترد ہونے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عالمی ساکھ کو بہتر بنانے اور متحدہ عرب امارات کی نئی ویزا پالیسیوں کے مطابق خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہے۔


پاکستانی شہریوں کے ویزا مسائل پر بات کرتے ہوئے سفیر نے واضح کیا کہ یو اے ای اب زیادہ ہنر مند اور پیشہ ور افراد کی طرف توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ ماضی میں پاکستانی سیاحتی ویزا پر یو اے ای میں داخل ہوکر ورک ویزا حاصل کر لیتے تھے، لیکن اب ایسی پالیسیوں پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔


پاکستانی لیبر اور ویزا پالیسیوں میں تبدیلی

سفیر ترمذی نے کہا کہ یو اے ای کی معیشت کے فروغ میں پاکستانی بلیو کالر ورکرز کا اہم کردار رہا ہے، لیکن اب صورتحال تبدیل ہو چکی ہے۔ متحدہ عرب امارات اب اعلیٰ مہارت رکھنے والے پیشہ ور افراد کو ترجیح دے رہا ہے، اور اسی وجہ سے ویزا پالیسیوں میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو بھی غیر ہنر مند افرادی قوت کے بجائے ماہرین اور پیشہ ور افراد کو خطے میں بھیجنے کی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔


جائیٹکس گلوبل 2024 اور پاکستان کی آئی ٹی صنعت

جائیٹکس گلوبل 2024 جیسے ایونٹس میں پاکستانیوں کی شرکت محدود رہی، جس کا بنیادی سبب ویزا مسائل ہیں۔ سفیر ترمذی نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی صنعت میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور اگر ہم اپنی آئی ٹی خدمات کو عالمی سطح پر برآمد کریں تو پاکستان کی معیشت کو زبردست فروغ مل سکتا ہے۔


انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی ٹیکنالوجی صنعت میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور ایسے ایونٹس کی میزبانی کرنی چاہیے جو عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ اس سے نہ صرف سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ پاکستان کے آئی ٹی ماہرین کو عالمی مواقع تک رسائی بھی ملے گی۔


ویزا پالیسیوں میں نرمی

متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں کے لیے عارضی طور پر جرمانے معاف کیے اور انہیں دوبارہ داخلے کی پابندی کے بغیر ملک چھوڑنے کا موقع دیا، لیکن اس کے باوجود ویزا کے حصول میں درپیش مشکلات نے بہت سے پاکستانیوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں یو اے ای میں رجسٹرڈ پاکستانی ورکرز کی تعداد تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار تھی، جو اب گھٹ کر 60 ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔


سفیر کا کہنا ہے کہ اس چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی معیشت کی بہتری اور عالمی ساکھ کو مضبوط بنانے کے اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ پاکستانیوں کو یو اے ای میں دوبارہ وہی مواقع مل سکیں جو انہیں پہلے حاصل تھے

Post a Comment