خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے خلاف انضباطی کارروائی کے حوالے سے دوہرا معیار سمجھ سے بالاتر اور قابل توجہ کے زمرے میں آتا ہے ایک جانب صوبائی حکومت کی جانب سے پابندی کے باوجودکالعدم تنظیم کے پشتون قومی جرگہ میں شرکت کرنے والے ڈھائی سو سے زائد سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی خبریں آرہی ہیں (جس سے اصولی طور پر اختلاف نہیں کیا جا سکتا) خبروں کے مطابق ان سرکاری ملازمین میں سے بیشتر کو شیڈول فورتھ میں شامل کرلیا گیا ہے اور تحقیقاتی اداروں کے ذریعے باقاعدہ تحقیقات کرنے کے بعد ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی جبکہ دوسری جانب گزشتہ دنوں تحریک انصاف کی جانب سے اپنے مطالبات منوانے اور اپنے بانی چیئرمین کو بقول پارٹی قائدین اور خصوصاً وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی جانب سے دھمکیاں دینے اور جیل سے چھڑانے کے لئے صوبے کے سرکاری ملازمین کا لائو لشکر بمع سرکاری مشینری اور دیگر سازو سامان اسلام آباد اور لاہور پر یلغار کے لئے ساتھ لے جانے سے (جہاں ان میں سے کئی ایک کو گرفتار کرلیا گیا تھا) جو صورتحال پیدا ہوئی وہ تو پشتون قومی جرگہ میں شرکت کرنے والوں کے عمل سے کہیں زیادہ خطرناک تھا ، مگر اب وزیر اعلیٰ کی جانب سے وفاق اور پنجاب پر مبینہ طور پرحملہ آور ہونے والے سرکاری ملازمین کی رہائی کے لئے تگ ودو جاری ہے یوں ایک ہی طرز کی صورتحال کے حوالے سے ”میٹھا میٹھا ہپ ہپ’ کڑوا کڑوا تھو ، والی صورتحال کو کیونکر قبول کیا جاسکتا ہے بلکہ ایسا لگتا ہے کہ جب وفاق کے خلاف یلغار کی صورت ساتھ لے جانے والوں کے خلاف قانونی اقدامات روکنے کے لئے صوبائی سطح پر متعلقہ ملازمین کی پشت پناہی کی جارہی ہے تو پشتون قومی جرگہ میں صرف شرکت کے لئے جانے والوں کی انہی اقدامات نے حوصلہ افزائی کی ہو اور وہ صرف شرکت کے لئے چلے گئے ہوں جبکہ اصولی اور قانونی طور پر دونوں واقعات میں حصہ لینے والوں کی کسی بھی صورت میں حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی اور دیکھا جائے تو اگر ایک کا عمل قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے تو دوسرے بھی اس سے مستثنیٰ قرار نہیں دیئے جا سکتے آئین اور قانون کسی بھی طور سرکاری ملازمین کو مروجہ قوانین سے روگردانی کرنے اور من مرضی یاحوصلہ افزائی سے اپنے فرائض سے غفلت برت نہیں سکتے دونوں کو جب تک تادیبی کارروائی کے تحت مواخذے سے نہیں گزارا جائے گاآنے والے دنوں میں دیگر لوگ بھی اس سے حوصلہ پکڑیں گے اور قانون کو مذاق بنا کر رکھ دیں گے