عمران خان کو نااہل قرار دینے کی اصل وجہ سامنے آگئی

Admin


 سزا یافتہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ کی دوڑ سے باہر کرنے کے اصل اسباب سامنے آگئے ہیں۔ عمران خان کا خواب چکنا چور کرنے میں ہزاروں پاکستانیوں کی ای میلز اور ایک پٹیشن نے کلیدی رول ادا کیا۔


کرپشن اور دیگر مقدمات میں عمران خان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔ سابق وزیر اعظم کے دست راست اور القادر ٹرسٹ کیس میں شریک ملز م زلفی بخاری نے رواں برس اگست میں اپنے ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے یہ خبر دی تھی کہ عمران خان اڈیالہ جیل سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔

برطانیہ میں تحریک انصاف کے حلقوں سے راہ و رسم رکھنے والے ذرائع کے بقول عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے کا اولین مقصد جیل سے رہائی کا راستہ ہموار کرنا اور کرپشن کیسز کی وجہ سے لگنے والے دھبوں کو دھونے کی کوشش تھی۔ یہ مشورہ انہیں زلفی بخاری نے دیا تھا جو خود بھی ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کے کرپشن کیس میں مفرور ہے۔


ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے دیگر اوورسیز رہنمائوں کا بھی یہی خیال تھا کہ آکسفورڈ جیسے بڑے بین الاقوامی تعلیمی ادارے کا چانسلر بن جانے کی صورت میں پاکستانی حکام کے لیے عمران خان کو زیادہ عرصے تک جیل میں رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔ جبکہ اس صورت میں انہیں ایک طرح سے لیجٹیمیسی (قانونی حیثیت) بھی مل جائے گی جو ان کے کرپشن کیسز کا اثر زائل کرنے میں مدد گار ہوگی۔ اگرچہ یہ ایک احمقانہ اور بچگانہ سوچ تھی جو زلفی بخاری اور پی ٹی آئی کے دیگر اوور سیز رہنمائوں کے دماغوں میں تھی۔ کیونکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کوئی ریا ست نہیں کہ جس کا سربراہ بننے سے حکومت پاکستان دباؤ میں آ جاتی۔ لیکن اس میں دو رائے نہیں کہ چانسلر شپ کا الیکشن لڑنے کے پیچھے عمران خان اور ان کے حواریوں کے سیاسی مقاصد تھے اور ان کے پیش نظر یہ قطعی نہیں تھا کہ چانسلر بن کر بانی پی ٹی آئی یونیورسٹی کی ترقی و توقیر میں مزید اضافہ کریں گے جو چانسلر شپ کی اہم شرائط میں شامل ہے۔


ان شرائط کے مطابق وائس چانسلر یونیورسٹی کے سفیر کے طور پر اہم تقریبات کی صدارت، فنڈ جمع کرنے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر یونیورسٹی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس منصب کے سیاسی استعمال سے متعلق عمران خان کے عزائم کا اندازہ یونیورسٹی کے قواعد و ضوابط کی دیگر شقوں سے بھی ہوتا ہے جن پر پورا اترنا عمران خان کے لئے بطور چانسلر ممکن نہیں تھا۔ مثال کے طور پر ایک شق یہ بھی ہے کہ چانسلر نہ پارلیمنٹ کا رکن بن سکتا ہے اور نہ الیکشن لڑسکتا ہے۔


کیا یہ ممکن تھا کہ آکسفورڈ کا چانسلر بن کر دس برس کے لیے عمران خان انتخابی سیاست کو خیر باد کہہ دیتے؟ یہ واضح ہے کہ عمران خان چانسلر بننے سے متعلق اپنے مقاصد حاصل کرنے کے بعد سیاسی مصروفیات کا بہانہ بناکر چانسلر شپ سے استعفیٰ دے دیتے جیسا کہ انہوں نے ماضی میں بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ سے دیا تھا۔ دراصل یونیورسٹی کی طلبا یونین نے انہیں فارغ کرانے کے لیے عدم اعتماد کی تحریک پیش کی تھی۔ مجبوراً عمران خان کو استعفیٰ دینا پڑا۔


یعنی پاکستان کی قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد سے کئی برس پہلے عمران خان کو اسی صورت حال کا سامنا بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں بھی کرنا پڑا تھا۔ وہ دو ہزار پانچ سے دو ہزار چودہ تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر رہے۔ دو ہزار دس تک عمران خان کو سیاست میں کوئی پوچھتا نہیں تھا۔ ان کے پارٹی امیدواروں کی ملک بھر میں ضمانتیں ضبط ہوجاتی تھیں۔ لہٰذا ان کے پاس وقت ہی وقت تھا اور وہ بطور چانسلر ساری ذمہ داریاں پوری کررہے تھے۔ پھر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے انہیں گود میں لیا تو سیاست کی دیوی ان پر مہربان ہونے لگی۔


ان کی سیاسی مصروفیات بڑھ گئیں تو انہوں نے بطور چانسلر بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی ذمہ داریوں کو لات مار دی۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دو ہزار دس سے دو ہزار چودہ تک عمران خان نے یونیورسٹی کی کسی گریجویشن تقریب میں شرکت نہیں کی۔ جس پر یونیورسٹی کے طلبا بپھر گئے اور انہوں نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے خان کو عہدے سے ہٹانے کی تحریک پیش کی۔ یوں نومبر دو ہزار چودہ میں عمران خان کو استعفیٰ دینے پر مجبور ہونا پڑا۔ استعفے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی مصروفیات بڑھ جانے کے سبب یونیورسٹی کو مزید وقت نہیں دے سکتے

Post a Comment