جے یو آئی کا حکومت کا ساتھ دینے سے انکار بڑا فیصلہ کر دیا

Admin

 


آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومتی جماعتیں ایک صفحے پر آ گئیں، جبکہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے ترامیم پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کی۔ 

اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے شامل تھے، تاہم جے یو آئی نے آئینی عدالت کے قیام کے حق میں نہ ہونے کی وجہ سے حمایت سے انکار کیا۔

جے یو آئی کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اجلاس میں حکومت کے 56 نکاتی مسودے کے مقابلے میں 24 نکات پر مبنی تجاویز پیش کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئینی مقدمات کی تعداد 200 سے بھی کم ہے، اس لیے بڑے سیٹ اپ کی ضرورت نہیں ہے۔ جے یو آئی نے آئینی عدالت کے قیام کے بجائے بینچز کی تشکیل کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے ڈرافٹس میں بنیادی فرق آئینی عدالت اور بینچز کا ہے، اور دیگر نکات پر جے یو آئی کو کوئی اعتراض نہیں ہے

وفاقی وزیر شیری رحمان نے اس موقع پر کہا کہ کوئی چیز مکمل طور پر پرفیکٹ نہیں ہو سکتی، اور آئینی ترامیم بھی ہمیشہ شفافیت کی اعلیٰ ترین سطح تک نہیں پہنچ سکتیں۔ تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ ان ترامیم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ شفافیت اور اتفاق رائے حاصل کیا جائے۔ اس دوران حکومت جے یو آئی کی ترامیم کو شامل کرنے کے لیے بھی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شامل کیا گیا تاکہ جے یو آئی کا موقف بھی سنا جا سکے۔ دوسری طرف تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں پر شکوہ کیا، تاہم وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ فی الحال آئینی ترامیم پر بات کی جائے اور دیگر معاملات بعد میں زیر بحث لائے جائیں گے۔

 اجلاس میں آئینی ترامیم پر مزید غور کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اگلا اجلاس 17 اکتوبر کو طے پایا۔ یہ اجلاس تمام جماعتوں کی ترامیم کو اکھٹا کرنے کے بعد ایک مشترکہ ڈرافٹ بنانے کے لیے ہوگا۔ اس سلسلے میں ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی رپورٹ پارلیمانی کمیٹی کو پیش کرے گی۔ ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں تمام ممبران شرکت کر سکیں گے اور ترامیم کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کر سکیں گے۔

حکومتی جماعتوں اور اپوزیشن کے درمیان آئینی ترامیم پر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، تاہم جے یو آئی کی مخالفت کے باوجود حکومت کی کوشش ہے کہ ان ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ یہ ترامیم ملک میں آئینی عدالت اور دیگر اہم قانونی معاملات کو حل کرنے کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہیں

Post a Comment